حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے حوزہ علمیہ کے تحقیق امور کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین ابوالقاسم مقیمی حاجی نے کہا: جب ہم قرآن کریم کی آیات کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں یہ سمجھ میں آتا ہے کہ حق اور باطل کا معرکہ ہمیشہ جاری رہا ہے اور کچھ لوگ عارضی دنیاوی مفادات کی خاطر انبیاء کے خلاف تک کھڑے ہو گئے اور انہوں نے انبیاء کے ہدایت بخش پیغام کو قبول نہ کیا۔
انہوں نے کہا: انبیاء کی بعثت کا مقصد ایک حیاتِ طیبہ کا قیام تھا مگر کچھ لوگ اس حیاتِ طیبہ کے ساتھ نہ چل سکے اور وہ ہمیشہ انبیاء کے مخالف رہے۔
حوزہ علمیہ کے تحقیق امور کے سربراہ نے کہا: ایک گروہ جو کہ یہود میں سے تھا، ہمیشہ انبیاء کے خلاف رہا اور اس نے کبھی بھی حق کے پیغام کے ساتھ نہ دیا۔ خداوند متعال قرآن میں فرماتا ہے: «لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ ٱلنَّاسِ عَدَٰوَةٗ لِّلَّذِینَ ءَامَنُواْ الیَهُودَ وَٱلَّذِینَ أَشرَکُواْۖ وَلَتَجِدَنَّ أَقرَبَهُم مَّوَدَّةٗ لِّلَّذِینَ ءَامَنُواْ ٱلَّذِینَ قَالُوٓاْ إِنَّا نَصَٰرَیٰ ذَٰلِکَ بِأَنَّ مِنهُم قِسِّیسِینَ وَرُهبَانٗا وَأَنَّهُم لَا یَستکبرُون؛ یعنی "یقیناً آپ مؤمنوں کے مقابلے میں یہود اور مشرکین کو سب سے زیادہ دشمن پائیں گے اور مؤمنوں کے قریب ترین دوست انہیں پائیں گے جو کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں؛ یہ اس وجہ سے ہے کہ ان میں علماء اور تارکین دنیا ہیں اور وہ (حق کے سامنے) تکبر نہیں کرتے۔" (سورہ مائدہ، آیت ۸۲)۔
انہوں نے کہا: یہ سلسلہ تاریخ میں چلتا رہا ہے اور آج کچھ لوگ صہیونی سوچ کے ساتھ انبیاء کے راستے کے مخالفین کے علمبردار بنے ہوئے ہیں اور اسلامی سرزمینوں کے کئی حصوں پر قبضہ تک کر لیا ہے اور ان پر ملکیت کا دعویٰ کر رہے ہیں جو کہ کسی بھی طور پر درست نہیں ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین مقیمی حاجی نے کہا: حق اور باطل کے درمیان جنگ روز بروز مزید واضح ہوتی جارہی ہے اور صہیونی ریاست اپنی پست حقیقت کو مزید عیاں کر رہی ہے۔
آپ کا تبصرہ